تو گیا تو ہمیں تنہائی کا احساس ہوا
زخم کو زخم کی گہرائی کا احساس ہوا
ذہن مفلوج ہے اور یاد کوئی چیز نہیں
تیری ہجرت سے یوں پسپائی کا احساس ہوا
ہے تری یاد کو سینے میں سمایا جب سے
ہم کو بھی سینے کی چوڑائی کا احساس ہوا
عشق کے نام کا بت ہم نے تراشا برسوں
تب کہیں جا کے شناسائی کا احساس ہوا
اس نے جب شعر پہ دی داد مجھے اٹھ اٹھ کر
مجھ کو تب حوصلہ افزائی کا احساس ہوا
تجھ کو چاہا تو کھلے دل کے مطالب مجھ پر
تم کو دیکھا ہے تو بینائی کا احساس ہوا