الگ ہوئے بھی تو یہ سلسلے رکھیں گے ہم
کہ سب کے سامنے رسماً ہی سی ملیں گے ہم
کسی نے پوچھ لیا گر اُداسیوں کا سبب
کہ موسموں کا گلہ کر کے ٹال دیں گے ہم
نہ جانے کس کے سبب اختلاف رائے ہوا
غلط تھا کون یہ سوچتے رہیں گے ہم
کبھی جو ڈسنے لگے گی گھر کی تنہائی
سنیں گے گیت کوئی خط تیرے پڑھیں گے ہم
یہ سوچتے تھے کہ اتنے تعلقات کے بعد
بچھڑ کے بھلا کس طرح جیے گے ہم