ان کے چہرے پہ اداسی چھائی ہوئی ہے
جب سے محفل میں اپنی پذیرائی ہوئی ہے
ایک شخس کیا روٹھا ہے جھاں میں
لگتا ہے ناراض ساری خدائی ہوئی ہے
میت پہ وہ یوں شکوہ کناں تھے
میری موت سے ان کی بہت رسوائی ہوئی ہے
خیال میں بھی اسکے اب اپنا گزر نہیں ہوتا
فقط زمانے کے لیے اس نے بات بنائی ہوئی ہے
اہل تماشا سے پوچھ رہا ہے وہ ضیا سبب
آگ جس نے خود میرے گھر کو لگائی ہوئی ہے