سب سے چھپا کر درد جو وہ مسکرا دیا
اس کی ہنسی نے تو آج مجھے رلا دیا
لہجے سے اٹھ رہا تھا ہر درد کا دھواں
چہرہ بتا رہا تھا کہ کچھ گنوا دیا
آواز میں ٹھراؤ تھا آنکھوں میں نمی
اور کہہ رہا تھا کہ میں نے سب کچھ بھلا دیا
جا نے کیا تھیں اسکو لو گوں سے شکایتیں
تنہا ئیوں کے دیس میں خود کو بسا لیا
آصف سے بچھڑ کر وہ خود ادھورا سا ہو گیا
مجھ کو بھی اتنے لوگوں میں تنہا سا کر گیا