تنہائی کا دکھ گہرا تھا
میں دریا دریا روتا تھا
ایک ہی لہر نہ سنبھلی ورنہ
میں طوفان سے کھیلا تھا
تنہائی کا تنہا سایہ
دیر سے میرے ساتھ لگا تھا
چھوڑ گئے جب سارے ساتھی
تنہائی نے ساتھ دیا تھا
سوکھ گئی جب سکھ کی ڈالی
تنہائی کا پھول کھلا تھا
تنہائی میرا دست دعا تھا
تنہائی من کا دیا تھا
تنہائی میں یاد خدا تھی
تنہائی میں خوف خدا تھا
وہ جنت جو میرے دل میں چھپی تھی
میں اسے باہر ڈھونڈ رھا تھا
تنہائی میرے دل کی جنت
میں تنہا ہوں ، میں تنہا تھا