تعبیر میں خوشبو ہو اس خواب کے موسم میں
میں اس کی گلی میں تھی جس خواب کے موسم میں
خوشبو کا تسلسل تھا اس یاد کی برکت سے
بارش تھی ستاروں کی مہتاب کے موسم میں
تنہائی کی بارش میں اب بھیگ گئی اتنی
رہتی تھی میں اک شہر بے آب کے موسم میں
دیکھا ہے پرندوں کو جب اپنی طرف آتے
اک لہر سی اٹھی ہے تالاب کے موسم میں
کوشش تو وشمہ اکثر کرتی ہوں میں اپنی سی
تبدیلی نہیں آتی احباب کے موسم میں