تنہائی کی ہو دھوپ تو سایہ نہیں ہوتا

Poet: Sahir By: Adnan, Rawalpindi

تنہائی کی ہو دھوپ تو سایہ نہیں ہوتا
ہر تشنہ نظر آنکھ میں دریا نہیں ہوتا

ہوتی ہے کڑی دھوپ تو کیا کیا نہیں ہوتا
دیوار پر خود اپنا بھی سایا نہیں ہوتا

جب دور سے دیکھو تو ہر اک شخص ہے پورا
آتا ہے ذرا پاس تو آدھا نہیں ہوتا

Rate it:
Views: 374
29 Sep, 2021