تنہائی ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

ویرانہ ہے سناٹا ہے رسوائی ہے تنہائی ہے
قسمت ہم کو کن راہوں سے ان راہوں پر لے آئی ہے

اب سے پہلے یہ دنیا ہم کو پھولوں جیسے لگتی تھی
نہ جانے کیوں کانٹوں کی مانند اپنے سامنے آئی ہے

کبا جانے کہ ان آنکھوں نے کس لمحے خواب سجائے تھے
اور کیا جانے ان آنکھوں نے کب اپنی نیند چرائی تھی

دل کی خاطر لب کھولے اور رسوائی اپنائی تھی
اب تیری خاطر تنہائی لے کر خاموشی اپنائی ہے

پھر ایسا ہوا کہ دنیا کی خاطر خود کو تنہا کر پیٹھے
لیکن خود کو تنہا کر کے بھی یاد تمہاری آئی ہے

تنہائی میں عظٰمیٰ تیری یادوں نے دل کو بہلایا ہے
تیری یادوں کے دیپ جلائے دل نے بزم سجائی ہے

Rate it:
Views: 617
17 Mar, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL