تنہائیاں تو دیکھو، کب سے پکار تی ہیں

Poet: زاہد By: زاہد, Karachi

تنہائیاں تو دیکھو، کب سے پکار تی ہیں
بیساکھیاں سہاروں کی ، کب نکھارتی ہیں

گھڑلو کوئی کہانی ، ہمارے گناہ کی پھر
ہرزہ سرائیاں ہی ، جلسے سنوارتی ہیں

رکھی نہ ہم نے جگ سے ، کوئی امید باقی
خودداریاں ہمارے ، صد قے ا تار تی ہیں

دشمن کے وار کی تو، پرواہ بھی نہیں ہے
خاموشیاں ہمیشہ , اپنوں کی مار تی ہیں

سچ سننا , جو گوارا کرتے نہیں, کسی کا
زاہد نصیحتیں کب ، اُنہیں سدھار تی ہیں

 

Rate it:
Views: 382
09 Mar, 2020