اپنی تنہا زندگی میں وحشت بہت ہے
چلے بھی آؤ اب ہمیں فرصت بہت ہے
مجھے اور کوئی خوشی نہیں چاہیے
تجھ سے ملنے کی حسرت بہت ہے
رنج و الم میرے تعاقب میں رہتےہیں
مجھے مسکرانے کی عادت بہت ہے
دکھی دل کے چین وقرار کے لیے
تم سے فقط ایک ملاقات بہت ہے
تیری محبت ہی میرا سرمایہ ہے
اصغر کےلیے تیری چاہت بہت ہے