نہ جانے وہ کب سے تنہاہ رھ رہا تھا
لب خاموش تھے اُس کے پر کچھ کہh رہا تھا
جشن کا عالم تھاسارے جہاں میں پھربھی وہ رو رہا تھا
کوئی گم ُسُُم تھا یادوں میں تو کوئی بے خوف سو رہا تھا
نہ بادل آئے نہ ساون برسا شاعر
پھربھی عشقوں کا دریا اُس کی آنکھوں سے بہ رہا تھا