تو الفاظوں کی طرح مجھ سے کتابوں میں ملا کر
لوگوں کا تجھے ڈر ہے تو خوابوں میں ملا کر
پھول کا خوشبو سے تعلق ہے ضروری
تو مہک بن کر مجھ سے گلابوں میں ملا کر
جسے چھو کر میں محسوس کر سکوں
تو مستی کی طرح مجھ سے سرابوں میں ملا کر
میں بھی انسان ہوں ہے ڈر مجھ کو بھی بہکنے کا
اِس واسطے تو مجھ سے حجابوں میں ملا کر