تم کو تو دور جانا تھا
مجھ کو یہ معلوم بھی تھا
زندگی میں ایسا
ایک دن تو آنا تھا
لیکن اب جب تم دور
جارہے ہے
دل میرا کیوں
روئے جا ریا ہے
خوشیوں سے میرا ناتا
ٹوٹتا جا رہا ہے
ہر موسم خزاں کے موسم میں
بدلتا جا رہا ہے
لیکن میری جاں
میں خود کو سنبھال لوں گی
کبھی نہ میں تم کو
آواز دوں گی
اور جب تم کبھی بلاؤ گے بھی
میں لوٹ کر واپس
کبھی نہ آؤں گی
کچھ ایسے ہی میں
وفا کو نبھاؤں گی
دیکھی ہے میں نے محبت تمہاری
محبت کو چھوڑو
تم نے دوستی بھی نہ نبھائی
میرے دکھ درد بانٹتے تم کیا
مجھے اپنے دکھ درد
بانٹنے قابل بھی نا جانا
میں تمہارے بن بھی
جی ہی لوں گی
جینے کے لیے خوشیاں
ضروری تو نہیں
کوئی کسی ک لیے
مرتا نہیں ہے
کیا سورج بنا چاند
چمکتا نہیں ہے؟