پانیوں پانیوں جب چاندکاہالہ اترا
نیندکی جھیل پہ اک خواب پرانااترا
آزمائش میں کہاں عشق بھی پورااترا
حسن کے آگے تو تقدیرکالکھااترا
دھوپ ڈھلنے لگی ،دیوارسے سایااترا
سطح ہموارہوئی،پیارکادریااترا
یادسے نام مٹا،ذہن سے چہرہ اترا
چندلمحوں میں نظرسے تری کیاکیااترا
آج شب میں پریشاں ہوںتو یوں لگتاہے
آج مہتاب کاچہرہ بھی اترااترا
میری وحشت رم آہوسے کہیں بڑھ کرتھی
جب مری ذات میں تنہائی کاصحرااترا
اک شب غم کے اندھیرے پہ نہیں موقوف
تو نے جوزخم لگایاہے وہ گہرااترا