تو نے دیکھا ہی نہیں ساتھ مرے چل کے کبھی
میں ہوں تنہائی کا بھی ساتھ نبھانے والا
آنکھوں میں تپشِ خوابوں کی جو آگ لگا دے
وہ شمعوں کا ساتھی ہے، جو ہمیشہ جلانے والا
میری یادوں کا خزانہ، وہ سانسوں میں بس جائے
میں جو تری راہوں پر چلوں، تو میرے ساتھ آنے والا
لبوں پہ ہنسی کی گہرائی، میں جو تجھ سے پوچھوں
تیرے ہر راز کا حافظ ہوں، میری زباں کا جانے والا
ہر وقت میری سانسوں میں، تیری آہ کی دمک سامع ہو
تو خاموشی کا موج، میرے سینوں کو بہلانے والا
کتنی دور تھی ہمسفری، اب تیرے قریب چلتے ہیں
جب تو میرے پاس ہوتا ہے، دوری کو بھی مٹانے والا
میں کون ہوں بتا نہ سکا، یہ زندگی کے درد لے کے
میرے دل کو سمجھنے والے، کسے پہچانے والا
تو نے دیکھا ہی نہیں ساتھ مرے چل کے کبھی
میں ہوں تنہائی کا بھی ساتھ نبھانے والا