تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد
کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد
اتنے چپ چاپ کہ رستے بھی رہیں گے لاعلم
چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد
تو ہے سورج تجھے محلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز میرے گھر میں اتر شام کے بعد
شام سے پہلے وہ مست اپنی اڑانوں میں رہا
جس کے ہاتھوں میں تھے ٹوٹے ہوئے پر شام کے بعد
جانے کب لوٹ کے آ جائے وہ آوارہ مزاج
کھولے رکھتے ہیں اسی آس پہ در شام کے بعد