توڑ جاتے ہیں کھلونا جان کر یہ دل ستمگر
کرتے ہیں دل پہ نئے وار مسلسل ستمگر
مجھے کہنے دو آج دل کی بات نہ روکو
دل کے سب زخم دکھانے سے مجھے نہ ٹوکو
ستم کر کے وہ ہر ستم سے ہی انجان رہتے ہیں
یہ ستم روز روز ہم بھی اپنی جان پہ سہتے ہیں
اشک آنکھوں میں رواں ہوں تونظر آتے ہیں
دل کا رونا ستمگر دیکھ نہیں پاتے ہیں
کبھی کبھی میرا چہرہ حسیں بناتی ہیں
کبھی کبھی تو میری آنکھیں مسکراتی ہیں
نہ جانے کیوں ستمگروں کو نہیں بھاتی ہیں
مسلتے ہیں میرے جذبات کو پل پل ستمگر
توڑ جاتے ہیں کھلونا جان کر یہ دل ستمگر
کرتے ہیں دل پہ نئے وار مسلسل ستمگر