توڑ کے دل معافی کا تقاضا کرتے ہیں

Poet: رعنا کنول By: Rana Kanwal, Islamabad

توڑ کے دل معافی کا تقاضا کرتے ہیں
گنہگار کرتے ہیں جب یہ تقاضا کرتے ہیں

کہتے ہیں کے ہوگی غلطی
وقت غلطی کو سدھارے کیسے
گناہ تو نہیں کیا پھر بھی یہ تقاضا کرتے ہیں
توڑ کے دل معافی کا تقاضا کرتے ہیں

الزام دیتے ہیں گناہ کرنے کا
یہ تو بتا گناہ کیا کیا ھم نے ؟
بےگناہ ہی ہم تجھ سے یہ تقاضا کرتے ہیں
توڑ کے دل معافی کا تقاضا کرتے ہیں

خوشیوں کے لیے تیرے آگے جھولی پھیلاتے ہیں
تھوڑی خوشیوں کے طلبگار ہم بھی تجھ سے بن جاتے ہیں
آدھا ہی سہی جو حق رہ گیا تم پر اس حق سے یہ تقاضا کرتے ہیں
توڑ کے دل معافی کا تقاضا کرتے ہیں

سمجھنے میں غلطی ہو گئی تم کو
اتنی بری بھی نا تھی قسمت اپنی
پھر بھی قسمت کے بدلنے کے لیےیہ تقاضا کرتے ہیں
توڑ کے دل معافی کا تقاضا کرتے ہیں
 

Rate it:
Views: 2321
15 Apr, 2019