تڑپتا ہوا جو چھوڑ گیا مجھے ویرانے میں
میں نے اسے خود پر بھی فضیلت دی ہے
کر دیا جس نے مجھے سر محفل بے عزت
میں نے اسکی تصویر کو بھی عزت دی ہے
تنگ آکر میں نے تیری بے وفائی سے
اکثر موت کی دہلیز پہ بھی دستک دی ہے
کبھی آئے گا جو خیال تجھے زندگی میں
میں نے زندگی میں تجھے ایسی محبت دی ہے