تڑپنا دیکھا

Poet: farah ejaz By: farah ejaz, Karachi

تڑپنا دیکھا
جلتا دیکھا
خود کو پل پل مرتے دیکھا
زندگی کو دور جاتے دیکھا
وقت کو سرکتے دیکھا
درد کو بڑھتے دیکھا
خوشیوں کو روٹھتے دیکھا
آنسوؤں میں کسی کے
خود کو ڈوبتے اُبھرتے دیکھا
ہم نے د رد کو جیت تے دیکھ
خود کو ہر بازی ہارتے دیکھا
پھر بھی سانسیں چل رہی ہیں
زندگی بے سبب چل رہی ہے
یادوں میں سمٹ رہی ہے
نئے رشتوں میں بدل رہی ہے
شاید جینا اسی کا نام ہے
شاید روح سے جسم کا رشتہ
جب تک باقی ہے
مجھے یونہی جینا ہے
اس زہر کو پینا ہے
مانا سفر مشکل ہے
مانا تنہا ہی چلنا ہے
مانا زادِ راہ کچھ بھی نہیں
پھر بھی ہمت خود کی بندھانا ہے
مجھے اپنے انجام تک یونہی رہنا ہے
مجھے جینا ہے

Rate it:
Views: 507
17 Sep, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL