تڑپنا دیکھا

Poet: farah ejaz By: farah ejaz, Karachi

تڑپنا دیکھا
جلتا دیکھا
خود کو پل پل مرتے دیکھا
زندگی کو دور جاتے دیکھا
وقت کو سرکتے دیکھا
درد کو بڑھتے دیکھا
خوشیوں کو روٹھتے دیکھا
آنسوؤں میں کسی کے
خود کو ڈوبتے اُبھرتے دیکھا
ہم نے د رد کو جیت تے دیکھ
خود کو ہر بازی ہارتے دیکھا
پھر بھی سانسیں چل رہی ہیں
زندگی بے سبب چل رہی ہے
یادوں میں سمٹ رہی ہے
نئے رشتوں میں بدل رہی ہے
شاید جینا اسی کا نام ہے
شاید روح سے جسم کا رشتہ
جب تک باقی ہے
مجھے یونہی جینا ہے
اس زہر کو پینا ہے
مانا سفر مشکل ہے
مانا تنہا ہی چلنا ہے
مانا زادِ راہ کچھ بھی نہیں
پھر بھی ہمت خود کی بندھانا ہے
مجھے اپنے انجام تک یونہی رہنا ہے
مجھے جینا ہے

Rate it:
Views: 488
17 Sep, 2016