تکرار ان سے مگر کرنے نکلے
Poet: syed hammad raza naqvi By: syed hammad raza naqvi, Faisalabadآج رموز جگر کو زیر و زبر کرنے بیٹھے
سر زمین عشق کو سر کرنے بیٹھے
احاطہ تھا خالی یہ سرنگوں کا
خیالوں کو لے گھر کرنے بیٹھے
فقط دو قلم کا حیات سفر تھا
سیاہی کے ایوز بسر کرنے بیٹھے
زمین جگر مے اگا تھا جو دانہ
نظر وہ نہ آیا نظر کرنے بیٹھے
ہمیں یہ یقیں تھا وہ اعلی نسب ہے
تکرار ان سے مگر کرنے بیٹھے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






