تکلیف کا تو اک لمحہ بھی مان نہیں ہوتا
غربت میں ہی خوش کوئی انسان نہیں ہوتا
خواہشیں ، خواب تو تب عذاب بن جاتے ہیں
جب ضرورت کے لیے بھی ایک روپیہ پاس نہیں ہوتا
بماریاں صرف ُان کے جسم کو کھا جاتی ہیں
جن کی پہنچ میں کوئی علاج نہیں ہوتا
ہاں ! ُاس بچے نے اپنی کتابیں جلا دی
جس کے پاس پیٹ بھرنے کے لیے بھی اناج نہیں ہوتا
یہ تو قدرت خدا کہ وہ سر ُاٹھا کر گھومتا ہے
ورنہ اک بیٹی کے باپ جیسا بھی کوئی لاچار نہیں ہوتا
وہ تو ظرف ظرف کی بات تھی جیسے وہ سمجھا نہیں
ورنہ قصور وار بھی آجکل معافی کے لیے تیار نہیں ہوتا
ُاس نے پوچھا میں زمانے میں کیا مقام رکھتی ہوں لکی
میری محبت دب گئی کہ ان پڑھ کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا