تھپک تھپک کے تمناؤں کو سلاُ دیں گے
تمہارا نام و نِشاں دِل سے ہم مٹادیں گے
خبر نہ تھی کہ نگاہوں سے وہ گرا دیں گے
وفاؤں کی وہ ہمیں اس طرح سزا دیں گے
نبھاؤ رسمِ وفا تم بھی کیا ضروری ہے ؟
ہمہی نے پیار کیا تھا ہمہی نبھا دیں گے
محبتوں میں کویٔ قرض ہم نہیں رکھتے
صلہ تمہاری وفاؤں کا بھی چکا دیں گے
ہمارے ساتھ بھلا کِس کو دُشمنی ہوگی ؟
کہ ہم تو وہ ہیں کہ دُشمن کو بھی دُعا دیں گے
کبھی بلُا کے تو دیکھو ہمیں بھی محفل میں
تمہاری بزم ستاروں سے ہم سجا دیں گے
وہ جب بھی آیںٔ گے دینے مجھے کبھی پرُسہ
بڑے رسان سے بس ہاتھ تھپتھپا دیں گے