وفا کرتے کرتے تھک گئی ہوں
اب حوصلہ تو بڑھا
جفا بھری فضا
کچھ دیر سانس لینے کو
رک گئی ہوں۔
تمام خواہشیں ہو گئیں منجمند
اعتبار کی عمارت
ہوئی جب سے منہمد
اب ملبہ اٹھا نے کی سکت نہیں
میری سسکیوں میں بھی
تو کوئی رقت نہیں
حسن کے چراغ میں وفا کی
لو نہیں
دور دور تک نظر آتا
راستہ کوئی اور نہیں
ہائے کیا کروں
سفر آرزو کرتے کرتے
تھک گئی ہوں
دل کو دغا دے دے کر
تھک گئی ہوں