تھکن تھی لپٹی روح سے

Poet: حفضہ اقبال By: حفضہ اقبال , Gujranwala

تھکن تھی لپٹی روح سے
من بھی تھا اداس بہت

کھولا پھر جب گیلری کو
تھے یادوں کے امبار بہت

جھٹ سے دل کو ہول اُٹھے
گزر گئے ہیں کیا سال بہت

وہ بیتے لمھے وہ ساتھ تمہارا
آئے بھولے بھٹکےخیال بہت

تھوڑی ہسی اور چند آنسو لئیے
خوش پھر بھی تھے ہم یار بہت

بیزاری سے پھر ہم اٹھ بیٹھے
یاد کر کر تجھےگئے ہار بہت

تو بھی کرتا ہو گا یاد کبھی
رهتے ہیں اب ہمیں گمان بہت

Rate it:
Views: 851
15 Nov, 2021