تیر دل پر کھائے زمانہ ہوا زخم دل پر لگائے زمانہ ہوا ہوتی ہے آہٹ اس کے آنے کی وہ جسے بھلائے اک زمانہ ہوا اس درد میں شامل ہے اس کی یاد جسے سینے سے لگائے زمانہ ہوا سمجھ نہیں آتا کیسے بھلائیں اسے وہ لمحہ جسے بیتائے اک زمانہ ہوا