تیرا درد تھا تیری آس تھی
میں جہاں رہا میں جدھر گیا
میرا دن تو یونھی گزر گیا
جونھی شام ھوئی میں بکھر گیا
بس ابر کا میرے یار سے
کتنا ملتا جلتا مزاج تھا
کبھی ٹوٹ کر بکھر گیا
کبھی بے رخی سے گزر گیا
کوئی بات بھی نہ کہہ سکا
بس تھوڑی دیر کا ساتھ تھا
وہ ملا تھا رات خواب میں
جونھی صبح ھوئی وہ بچھڑ گیا
جب چھوڑ دونگا وہ گلی
اسے یاد آئیگی تب میری
وہ ڈھونڈیگا مجھے گلی گلی
اور خبر ملے گی میں مر گیا