تیرا دل تو شیشہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

زمین ہو کر فلک پانے کی
امید کیوں کی تو نے

کانٹے تھے مقدر میں تو پھر
پھولوں کی امید کیوں کی تو نے

تیرا دل تو شیشہ تھا تو اس کے
جڑے رہنے کی امید کیوں کی تو نے

جبکہ تو اک تاریک رات تھی تو پھر
سویرائے کی امید کیوں کی تو نے

جب دیتے ہیں سب زخم تو پھر
مرہم کی امید کیوں کی تو نے

تھے جب غم کے آنسو تو پھر
خوشی کے آنسوں کی امید کیوں کی تو نے

جب قطرہ تھی محبت اس کی
تو سمندر کی امید کیوں کی تو نے

وہ راہی اور تو رستہ تھی تو پھر
منزل بنے کی امید کیوں کی تو نے

جبکہ انسان ہیں تو ، تو پھر
اس کی زندگی بنے کی امید کیوں کی تو نے

جب وہ رکا ہی نہیں تو اس کے
رکنے کی امید کیوں کی تو نے

اب تو بھول چکا ہیں وہ تو پھر
اس کے لوٹ کی امید کیوں کی تو نے

Rate it:
Views: 497
30 Jun, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL