تیری آنکھوں میں وہ چمک نا دیکھی
جس کی طالب میں گھر سجایا تھا
تیری آنکھوں میں وہ کشیش نا دیکھی
جس کی طالب میں پلکوں کو بچھایا تھا
تیری آنکھوں میں وہ نمی نا دیکھی
جس کی طالب میں خود کو بھلایا تھا
تیری آنکھوں میں وہ حسرت نا دیکھی
جس کی طالب میں حال دل سنایا تھا
تیری آنکھوں میں وہ آرزو نا دیکھی
جس کی طالب میں اتنا انتظار کیا تھا