تیری باتیں خود سے کرتا رہتا ہوں
سمت بدل دے وقت سے کہتا رہتا ہوں
وہ جو سپنے تیرے ہجر سے ٹوٹ گےء
یادوں کی مالا میں پروتا رہتا ہوں
کیوں میری سانسوں کو تنہا چھوڑ دیا
ماضی کےلمحوں کو کھوجتا رہتا ہوں
نقش وفا جو تو نے ادھورا چھوڑ دیا
نوک قلم سے اس کو بناتا رہتا ہوں
تو نے منیرکو کیوں ہے ماہ سے دور کیا
ہر لمحے تقدیر سے پوچھتا رہتا ہوں