تیری خاطر انا کو اپنی میں موڑ گیا میرے کوزہ گر
تیری خاطر حدوں کو اپنی میں توڑ گیا میرے کوزہ گر
دار پہ سب لٹک رہے ہیں ، ہے اپنی باری بھی آنے والی
کوئی آشنا نہیں مل رہا ، کہاں چھوڑ گیا میرے کوزہ گر
تاریکیاں ہیں راہ دکھاتی ، ہیں اجالے سر چھپائے
کس راہ پہ ہوں گامزن، کہاں چل دیا میرے کوزہ گر
عجب دو راہے پہ کھڑا ہوں میں ، تیری زندگی کی بقا ہوں میں
سمجھا نہ تو اس رمز کو ، اور چھوڑ گیا میرے کوزہ گر
علم ہے ہاتھوں میں نفرتوں کا، پرچار کرتا ہوں چاہتوں کا
پڑی ہے دنیا پیچھے میرے ، اب کروں تو کیا میرے کوزہ گر