تیری دید کے نظارے اب کہاں ہوتے ہیں
آنکھوں کے دلکش اشارے اب کہاں ہوتے ہیں
جو بس ایک ہی محبوب پہ کرتے تھے اکتفا
ایسے لوگ بیچارے اب کہاں ہوتے ہیں
درد سہ کر بھی کبھی دیتے تھے پیار لیکن
ہم سے اتنے مشکل گزارے اب کہاں ہوتے ہیں
بچا لیتے تھے جو ڈوبتے انسانوں کو
ایسے دریا دل کنارے, اب کیاں ہوتے ہیں
تم نے کھو دیا اسکو چھوٹی سی بات پر
فرخ جیسے لوگ ہمارے اب کہاں ہوتے ہیں