تیری چاہت بنتے بنتے خود کو راحت کیا ملی
عشق میں یوں گرنے کی پھر تم کو عزت کیا ملی
جلوہ دیکھا اس کا جس دم ان ستاروں نے کبھی
آسماں سے گرتے آئے پھر بھی قربت کیا ملی
گرتی شبنم آسماں سے ہم نے دیکھی ہے بہت
گر کے پھولوں پہ بھی شبنم کو ہے عزت کیا ملی
کس قدر ہے سونا سونا یہ جہاں میرے لیے
مجھ کو درد و غم ملا ہے تم کو نعمت کیا ملی
ہم سے عامر غم کے مارے کتنے آئے ہیں یہاں
سب کو راحت کیا ملی ہے ؟ سب کو جنت کیا ملی ؟