رکوںتو اپنےگھر تیری کمی محسوس ہوتی ہے
چلوں تودربدر تیری کمی محسوس ہوتی ہے
کسی غم سےگزرنا ہو کہ دریا پار جانا ہو
کوئ بھی ہوسفرتیری کمی محسوس ہوتی ہے
ہوا کو بات کرنےکی اجازت بھی نہیں اب تو
کھڑے ہیں چپ شجر تیری کمی محسوس ہوتی ہے
تجھےتومل گئےہونگےکئی ساتھی نئےلیکن
مجھےہر موڑپر تیری کمی محسوس ہوتی ہے
کسی سےگفتگو میںہی جوتیرا نام آ جائے
توپھر شام و سحرتیری کمی محسوس ہوتی ہے
کبھی ملنےملانے کاکوئ تہوارآئےتو
مجھےبس ٹوٹ کرتیری کمی محسوس ہوتی ہے
زمانےہوگئےلیکن ابھی میری نگاہوں میں
چھپاہےکوئی ڈر تیری کمی محسوس ہوتی ہے
محبت مرگئی لیکن مرےاجڑے ہوئے دل کا
کھلا رہتاہے در تیری کمی محسوس ہوتی ہے