تیری ہستی سےتیری زات سے خوشبو آۓ
تو جو بولے تو تیری بات سے خوشبو آۓ
تجھ کو دیکھوں تو میری آنکھ مۂک سی جاۓ
تجھ کو سوچوں تو خیالات سے خوشبوں آۓ
تو چنبلی ہے نرگس ہے کہ رات کی رانی
تجھ کو چھو لوں تو میرے ہاتھ سے خوشبو آۓ
جب تصور میرا چھپکے سے تجھے چھونے آۓ
اپنی ہر سانس سے مجھکو تیری خوشبو آۓ
مشغلہ اب ہے میرا چاند کو دیکھتے رہینا
رات بھر چین نہ تجھ بن کسی پہلو آۓ
گھنٹی بجھنے لگتی ہے ہجر کے سناٹے میں
گن گنگانتے ھوۓ ایسے میں اگر تو آۓ
تیری ہستی سے تیری موجودگی سے خوشبو آۓ
تو جو پاس آ کربولے تو تیری بات سے خوشبو آۓ