تیری ہی خطا ہے

Poet: hira By: hira, gojra

تیری ہی خطا ہے اے غمگیں دل شکستہ
وہ تو آشنا نہیں تو کیوں گلہ کرے

سو رہا تھا تو حسیں خوابوں کی چاہ میں
تعبیر گر بھیانک ہے تو کیوں گلہ کرے

ان کی ندا کے سحر میں خود ہی کھو گیا تھا تو
اب لہجے کے پیچ و خم کا تو کیوں گلہ کرے

تجھ کو تو قربت محبوب کی طلب ہی تھی
پہلو میں جو رقیب رہے تو کیوں گلہ کرے

تجھ کو تو ان کی نظر کے طلسم نے تباہ کیا
چہرے پہ جو حجاب ہو تو کیوں گلہ کرے

وہ تو تیغ زن تھا ناوک سے نہ تھی فرصت
گر خوں ہو چکا ہے دل و جگر توکیوں گلہ کرے

لکیروں میں چھپی قسمت پہ تجھ کو ناز تھا
اب جو بچھڑ گیا ہےوہ تو کیوں گلہ کر ے

Rate it:
Views: 477
15 Sep, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL