میری نگاہیں تھک گئیں تیرے انتظار میں
یہ زندگی گزر گئی اک تیرے انتظار میں
ہم ادھورے خوابوں کو ڈھونڈتے رہے لیکن
نیند پوری ہی نہ ہو سکی تیرے انتظار میں
رنگ حنا بھی اب میرے ہاتھوں پہ نہیں رچتا
یہ رنگ بھی کہیں اڑ چکا تیرے انتظار میں
چوڑیاں کیسے سجتی ان سونی کلائیوں میں
ٹوٹ کر بکھر گئیں یہ تیرے انتطار میں
تم جو آجاؤ تو میرا روپ بھی سنور جائے
میں ہوئی بے روپ رنگ تیرے انتظار میں
عید کی خوشی کا دن گزر گیا تمہارے بن
میں آج بھی اداس رہی تیرے انتطار میں