کوئی خوشی راس نہ آئی تیرے بعد
اس دل میں بھی آس نہ آئی تیرے بعد
تیرے جاتے ہی غم آئے آنگن میں یوں
جیسے خوشی پاس نہ آئی تیرے بعد
چھینی ہجرت نے ہونٹوں سے مسکان
ہنسی لب پر خاص نہ آئی تیرے بعد
اجڑے باغِ دل میں آبادی ہو کیسے
پھولوں میں باس نہ آئی تیرے بعد
اک ویرانے سا منظر کرتی ہے پیش
اس دھرتی پر گھاس نہ آئی تیرے