تیرے جیسا کوئی ملا ہی نہیں

Poet: فہمی بدایونی By: عابد, Quetta

تیرے جیسا کوئی ملا ہی نہیں
کیسے ملتا کہیں پہ تھا ہی نہیں

گھر کے ملبے سے گھر بنا ہی نہیں
زلزلے کا اثر گیا ہی نہیں

مجھ پہ ہو کر گزر گئی دنیا
میں تری راہ سے ہٹا ہی نہیں

کل سے مصروف خیریت میں ہوں
شعر تازہ کوئی ہوا ہی نہیں

رات بھی ہم نے ہی صدارت کی
بزم میں اور کوئی تھا ہی نہیں

یار تم کو کہاں کہاں ڈھونڈا
جاؤ تم سے میں بولتا ہی نہیں

یاد ہے جو اسی کو یاد کرو
ہجر کی دوسری دوا ہی نہیں

Rate it:
Views: 1051
31 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL