کڑی ہے دھوپ , نہیں راہ میں شجرکوئی
اب ایسے حال میں کیسےکر ے سفرکوئی
مری انا کے تقاضے بھی سامنے ہیں مر ے
کسی کو کیوں ہو مر ے حال کی خبر کوئی
جنوں کی راہ پہ چلتا ہوں تم کو حیرت ہے
مری خرد کا بھلا کر گئی نظر کوئی
یہ عشق والے تو دار و رسن سے واقف ہیں
ہوا ہےان پہ سزاؤں کا بھی اثر کوئی
کچھ احترام محبت ہی دل میں رکھ لینا
ہمارے جیسا تمھیں نہ ملا اگر کوئی
پکارا مجھ کو کسی نے و یران راہوں میں
جو مڑ کے دیکھا تو نہ تھا وہاں بشرکوئی
ہر ایک چیز سے غافل رہا ہوں دنیا میں
ترے خیال میں اپنی نہیں خبرکوئی
دکھائے دل وکہے خو دکو غم گسارمرا
کسی نے دیکھا بھی ہےایسا ستم گر کوئی
ہے زندگی تو فقط اک عذاب ہی زاہد
نہ روزگار ہےکوئی نہ پاس گھرکوئی