یہ واقعہ ہے نہیں بات خود نمائی کی
بُروں کےساتھ بھی رکھی روش بھلائی کی
اٹھا نہ سنگ ملامت کہ کانچ کا دل ہے
کہاں سے تاب یہ لائے گا جگ ہنسائی کی
کھڑا ہوں حد ادب سے تیری عدالت میں
کس کتاب سے ملتی ہے کوئی سزا بھلائی کی
فقیہ شہر کو اس بات کی خبر کر دو
بتوں کے پاس دلیلیں ہیں کبریائی کی
سیاہ رات میں شفیق بھٹک گیا ہوتا
تیرے خیال کے جگنو نے رہ نمائی کی