تیرے خیر خواہ ، تیرے ہم راز آگئے
آ دیکھ تیرے کِتنے ہی دَم ساز آگئے
ترلش، کمان لے کے تِیر انداز آگئے
محفل میں تیری، تیرے ہم آواز آگئے
پیرایہءِ رنگیں میں کہنے دِل کی داستاں
ںغموں میں ڈھل کے درد۔ سوز و ساز آگئے
مُسکا کے جِلا بخشنا، آنکھوں سے مار ڈالنا
تُمہیں کیسے کیسے عشوہ و انداز آگے
تیری وفا کا پاس ہے ورنہ اے مہرباں!
خائف نہیں کِسی سے۔ جو ہم باز آگئے
حد میں رہتے ہوئے کرنی تھی مگر
حد سے زیادہ محبت ہو گئی ہے