تیرے غم کی جوانیاں نہ گئیں
آنسؤوں کی روانیاں نہ گئیں
لاکھ خوشیاں ہوئیں نصیب مگر
آج تک نوحہ خوانیاں نہ گئیں
میں نے دیوار دل کو کھرچا ہے
تیرے دکھ کی نشانیاں نہ گئیں
میں نے برسائے اشک بھی لیکن
غم کی شعلہ فشانیاں نہ گئیں
مطمئین میں رہا سدا تجھ سے
اور تیری بد گمانیاں نہ گئیں
لب تو پتھر کے کر لئے میں نے
دل سے تیری کہانیاں نہ گئیں
آپ نے زخم ہی دیے شاکر
آپ کی مہربانیاں نہ گئیں