تیرے دیئے ہوئے زخموں کی تاب لاتے لاتے تم کو بھولائیں بیٹھے ہیں

Poet: حسیب بن اقبال By: حسیب بن اقبال, Karachi

تیرے دیئے ہوئے زخموں کی تاب لاتے لاتے تم کو بھولائیں بیٹھے ہیں
نا یاد آتے ہو نا تڑپاتے ہو تم کو دل سے نکال بیٹھے ہیں

تم سے جس قدر وفاؤں کی اُمیدیں تھیں
ان ساری اُمیدوں کو آگ لاگائیں بیٹھے ہیں

اب کیوں کریں شکوہ قصہِ ماضی پے
تقدیر (قسمت) کو گلے کی تعویز بنائیں بیٹھے ہیں

حالِ دل کس کو سنائیں اپنا
یہاں تو درِ دیوار بھی منہ بنائیں بیٹھے ہیں
 

Rate it:
Views: 606
13 Dec, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL