تیرے دیئے ہوئے زخموں کی تاب لاتے لاتے تم کو بھولائیں بیٹھے ہیں
Poet: حسیب بن اقبال By: حسیب بن اقبال, Karachiتیرے دیئے ہوئے زخموں کی تاب لاتے لاتے تم کو بھولائیں بیٹھے ہیں
نا یاد آتے ہو نا تڑپاتے ہو تم کو دل سے نکال بیٹھے ہیں
تم سے جس قدر وفاؤں کی اُمیدیں تھیں
ان ساری اُمیدوں کو آگ لاگائیں بیٹھے ہیں
اب کیوں کریں شکوہ قصہِ ماضی پے
تقدیر (قسمت) کو گلے کی تعویز بنائیں بیٹھے ہیں
حالِ دل کس کو سنائیں اپنا
یہاں تو درِ دیوار بھی منہ بنائیں بیٹھے ہیں
More Sad Poetry






