گذری شب میں گہری نیند میں تھی
تیرے دیدار کی تمنا تیری دید میں تھی
عید تو ہوتی ہوگی کسی اور کے لیے
میں خواب میں تیری عید میں تھی
اتنے دنوں بعد آخر تم خواب میں آئے
تیرے ساتھ کی چاہ تیری جدید میں تھی
تیرا ہنس ہنس کر مجھے شفقت سے دیکھنا
مجھے اور کیا چاہیے میں شامل تیری نوید میں تھی
تجھ سے ملنے میں تیرے پاس عالم برزخ گئی
میری روح کی پیاس اسی امید میں تھی
جی چاہتا تھا تیرے پاس رہ جاؤں وہاں
ہر کوشش میری شامل اسی شدید میں تھی