تیرے شہر میں سبھی تھے دغا دینے والے کہ بے جُرم ہی دل کو سز ا دینے والے جو بھی ملتا ہے بس زخم ہی دیتا ہے کہاں گئے لوگ جانے دوا دینے والے کسے کہتے لگی دل کی بجھانے کو ہم سبھی لوگ تھے شاکر ہوا دینے والے