تیرے غم میں سمو لیا خود کو
آنسوؤں میں بھگو لیا خود کو
رات شانے پہ میرے سر رکھ کر
اُسکی آنکھوں نے دھو لیا خود کو
ایک مدت ہوئی گناہ کئے
پھر شرابوں میں کھو لیا خود کو
تجھ کو بھولا تھا ایک پل کے لئے
ظلمتوں میں پُرو لیا خود کو
کاٹ کر ہاتھ ٹٰیرا نام لکھا
اور لہو میں ڈبو لیا خود کو
اسقدر بے بسی بھی کیا احمر
آپ مرقد میں بو لیا خود کو