تیرے غم نے مار رکھا ھے
دیکر اک نیا آزار رکھا ھے
شب و روز روتے رہتے ہیں
دل کو کر اپنے بیمار رکھا ھے
تیری یاد کا کیا کیجیئے علاج ؟؟
جس نے پیدا کر آزار رکھا ھے
فرصت ملے کبھی آ پوچھ ہم سے
کہ کس کی جدائی نے مار رکھا ھے
دیکھ تیرے ہوتے بھی یار ہم نے
غمون سے واسطہ بنا یار رکھا ھے
تم پر مر مٹنے کا ھے دعویٰ اسد
تم کو دے اپنا سب اختیار رکھا ھے