ہمارے دل پہ جو زخموں کا باب لکھا ھے
اسی میں وقت کا سارا حساب لکھا ھے
کچھ اور کام تو ھم سے نا ھو سکا لیکن
تمھارے ہجر کا ایک ایک عذاب لکھا ھے
سلوک نشتروں جیسا نہ کیجیے ہم سے
ہمیشہ آپ کو ہم نے گلاب لکھا ھے
تیرے وجود کو محسوس عمر بھر ھوگا
تیرے لبوں پہ جو ہم نے جواب لکھا ھے