تیرے گالوں پہ جو ستارا تھا
اسی ظالم نے مجھ کو مارا تھا
تیرے کہنے پہ تجھ کو بھول گئے
ورنہ کب حوصلہ ہمارا تھا؟
تیرے بعد اور تجھ سے پہلے بھی
کوئی اپنا ہے، نہ ہمارا تھا
تیری نسبت نے آفتاب کیا
ورنہ میں ڈوبتا ستارا تھا
تو نہیں ہے تو جاں میں جاں کیوں ہے
تو مجھے جان سے بھی پیارا تھا
اس طرف بھی کرم ہو جانِ جہاں
یہ بھی ناداں کبھی تمہارا تھا
دلِ ناداں میں کوئی اور آئے
دلِ ناداں کو کب گوارا تھا
آپ نے ہی سنا نہیں مجھ کو
میں نے تو بار ہا پکارا تھا