تیرے گالوں پہ جو ستارا تھا

Poet: Saail Nizami By: Saail Nizami, Gujar Khan

تیرے گالوں پہ جو ستارا تھا
اسی ظالم نے مجھ کو مارا تھا

تیرے کہنے پہ تجھ کو بھول گئے
ورنہ کب حوصلہ ہمارا تھا؟

تیرے بعد اور تجھ سے پہلے بھی
کوئی اپنا ہے، نہ ہمارا تھا

تیری نسبت نے آفتاب کیا
ورنہ میں ڈوبتا ستارا تھا

تو نہیں ہے تو جاں میں جاں کیوں ہے
تو مجھے جان سے بھی پیارا تھا

اس طرف بھی کرم ہو جانِ جہاں
یہ بھی ناداں کبھی تمہارا تھا

دلِ ناداں میں کوئی اور آئے
دلِ ناداں کو کب گوارا تھا

آپ نے ہی سنا نہیں مجھ کو
میں نے تو بار ہا پکارا تھا

Rate it:
Views: 523
10 Nov, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL